The Positive Impacts of Low Tax Ratio on Economy
پاکستان کی اس کم ترین شرح افزائش کی دو وجوہات ہیں ۔
lake of planingیا Mismanagementوسائل کی(A)
سرکاری وسائل میں کرپشن ۔(B)
اب آپ خود اندازہ کرلیں کہ پاکستان کا کُل بیرونی قرضہ 105ارب ڈالر ہے ۔ جبکہ سوءٹزر لینڈ کے بینکوں میں پاکستانی سیاستدانوں اور بیورو کریٹس کا سرمایہ 97ارب ڈالر ;47;ہے ۔ آپ خود اندازہ کریں کہ یہ ملک غریب کیوں نہ ہو ۔ یہاں غربت،افلاس، بیروزگاری،دہشت گردی ،لاقانونیت ان لٹیروں نے پیدا کی ہے ۔ اگر یہ دولت پاکستان میں واپس آجائے تو کیا پاکستان ملائیشیا ،چائنہ اور ترکی سے زیادہ خوشحال کیوں نہیں ہوسکتا ۔
گوشوراہ نمبر 1 میں ہم نے دیکھا کہ پاکستان میں ٹیکس کا حصہ ملکی پیداوار میں 12;46;6%فیصد ہے ۔ اور جن ممالک میں بھی یہ شرح کم ہوتی ہے ۔ جیسے چائنہ 17;46;0% ، انڈیا 17;46;7%، ملائیشیا 15;46;5%، ہانگ گانگ12;46;8% یہ کم ٹیکس کی شرح والے ممالک ہیں ۔ لیکن ان کی
گوشوراہ نمبر 1 میں ہم نے دیکھا کہ پاکستان میں ٹیکس کا حصہ ملکی پیداوار میں 12;46;6%فیصد ہے ۔ اور جن ممالک میں بھی یہ شرح کم ہوتی ہے ۔ جیسے چائنہ 17;46;0% ، انڈیا 17;46;7%، ملائیشیا 15;46;5%، ہانگ گانگ12;46;8% یہ کم ٹیکس کی شرح والے ممالک ہیں ۔ لیکن ان کی
معا شی تر قی کی شرح بہت زیادہ ہائی ہے ۔ جبکہ پاکستان میں بھی ٹیکس کی شرح ان کے قریب ہے لیکن معا شی تر قی کی شرح صرف 4%بھی کم
ہے ۔
اُوپرگوشوارہ میں ہم نے دیکھا کہ وہ ممالک جن میں ٹیکس کی شرح
زیادہ ہے ۔ اُن ممالک کی خام ملکی پیداوار میں کم شرح سے اضافہ ہوا اور وہ ممالک جن میں ٹیکس کی شرح کم ہے اُن میں خام ملکی پیداوار میں اضافہ بہت زیادہ تیزی سے ہورہا ہے ۔
چین جس کی خام ملکی پیداوار 1078بلین ڈالر تھی اور شرح ٹیکس16% تھی وہ سال 2010 میں بڑھ کر 2998بلین ڈالر ہو گئی ۔
اس طرح اس کی میں تقر بیا 180%اضافہ ہو گیا ۔ جبکہ اس کے بر عکس جر منی جس میں ٹیکس کی شرح 16%تھی اور خام ملکی
پیداوار سال2000 میں 1875بلین ڈالر تھی وہ سال2010 میں صرف 17%اضافہ کے ساتھ 2212بلین تک پہنچ گئی ۔
اس طرح اس کی میں تقر بیا 180%اضافہ ہو گیا ۔ جبکہ اس کے بر عکس جر منی جس میں ٹیکس کی شرح 16%تھی اور خام ملکی
پیداوار سال2000 میں 1875بلین ڈالر تھی وہ سال2010 میں صرف 17%اضافہ کے ساتھ 2212بلین تک پہنچ گئی ۔
اسی طرح انڈیا جس میں ٹیکس کی شرح. 17فی صد تھی اور سال2000 میں اس کی خام ملکی پیداوار 469بلین ڈالر تھی ۔ جو کہ سال2010 میں
اس کی خام ملکی پیداوار469بلین ڈالر تھی ۔ جو کہ سال2010 میں 98 اضافہ کے ساتھ929 بلین ڈالر ہو گئی ۔ دنیا کے وہ 10ممالک جن کی (گوشوارہ نمبر دو)سب سے ذیادہ ہے ۔ اُن میں صرف روس ایک ایسا ملک ہے جس میں ٹیکس کی شرح زیادہ ہونے کے باوجود بھی اُس کی
میں %117 اضافہ ہوا ہے ۔GDP
اور اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ وہاں سو شلسٹ نظام ہے جس میں تقر بیا حکومت کا کنٹرول ہر سطح پر کسی نہ کسی حد تک پایا جاتا ہے ۔ اور
پلانڈ اکانومی ہے ۔ اگر وہاں پر سر مایہ دار نظام موجود ہوتا تو یقینا وہ بھی دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح زیادہ شرح ٹیکس کے نقصانات سے گزررہا ہوتا ۔
میں %117 اضافہ ہوا ہے ۔GDP
اور اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ وہاں سو شلسٹ نظام ہے جس میں تقر بیا حکومت کا کنٹرول ہر سطح پر کسی نہ کسی حد تک پایا جاتا ہے ۔ اور
پلانڈ اکانومی ہے ۔ اگر وہاں پر سر مایہ دار نظام موجود ہوتا تو یقینا وہ بھی دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح زیادہ شرح ٹیکس کے نقصانات سے گزررہا ہوتا ۔
کا 11%ہے ۔ تو پھر اس کی معا شی کی شرح افزائش میں اضافہ توGDP اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان میں تو شرح ٹیکس خام ملکی پیداوار سب سے زیادہ ہونا چاہیے ۔
پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے ۔ جو14 اگست 1947کو معرض وجود میں آیا ۔ اس میں قدرتی وسائل کی اس قدر بھر مار ہے کہ شاید ہی دنیا کے کسی ملک کو یہ ساری نعمتیں حاصل ہو ۔ کہ دنیا کی دوسرے نمبر پر نمک کی کان ۔ دنیا کے پانچویں نمبر پر کوئلہ ہو ۔ سونا کی کانیں ہوں ۔ کاپر ،تانبا،لوہا ،تیل،قدرتی گیس،یورینیم،گندم،چاول،کپاس ،گنا،آم،سنگترہ،آلو وغیرہ اس قدر پائے جاتے ہیں کہ دُنیاکے کسی بھی دوسرے ملک کو یہ میسر نہیں ۔
قدرتی پانی،گلیشیرز،پہاڑ،دریا،سمندر،صحرا،جنگلات ،قدرتی نالے،آبشاریں ،چشمہ،زرخیز زمین،چھ کروڑلیبر فورس ،چارموسم،بارہ گھنٹے سورج کی روشنی، محب وطن اورجذباتی عوام کا سمندر جو ہر وقت اپنے مُلک کے لیے قر بانی کا جذبہ رکھتا ہو ۔ میری نظر میں دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں ہے ۔ لیکن جب اس کے حالات دیکھیں تو آٹا کی قلت،چینی کی قلت ،بجلی کی قلت ،پٹرول کی قلت،کھاد کی قلت،بے روزگاری،
دہشت گردی،غربت ،افلاس،ناخواندگی ،صحت کا فقدان ،گندگی،ٹوٹی ہو ئی سڑکیں ،دھواں ,بے ہنگم
ٹریفیک،ناجائز،تجاوازات،سرکاری املاک کی عدم حفاطت کا شکار،ان تمام ناکامیوں کی پہلے ہ میں وجوحات بیان کرنا پڑیں گی ۔ اور اس سے بھی پہلے ہم دُنیا کے مختلف ممالک کی معاشی حالت ،برآمدات،بیرونی قرضہ جا ت ،خام قو می پیدار ، بجلی کی پیداوار اور جنگلات کے لخاظ سے گو شوارہ جات نیچے بیان کیے جا رہے ہیں اور ساتھ ان کی عالمی درجہ بندی کو بیان کیا گیا ہے ۔ تا کہ قاری کو پاکستان کی مو جو دہ حالت کا دو سرے ممالک کے ساتھ مو ازنہ کا موقع مل سکے ۔
گوشوارہ نمبر 3
مختلف ممالک کی برآمدات کا چارٹ بلخاظ عالمی در جہ بندی
گوشوارہ نمبر 4
مختلف ممالک پر بیرونی قرضہ جات کا چارٹ
گوشوارہ نمبر 6
مختلف ممالک کی بجلی کی پیداوار کا چارٹ
مختلف ممالک کی بجلی کی پیداوار کا چارٹ

1 Comments
Very well organised.well done keep doing
ReplyDelete