ٹرا نسپورٹ سیکٹر میں اصلاحات
Reforms in Transport Sector in Pakistan
اس میں کوئی شک نہیں کہ
پاکستان ایک ترقی پزیر ملک ہے ۔ اور اس کی فی کس آمدنی بہت سارے ترقی پزیر ممالک
مثلاََ تھائی لینڈ ، چین، ترکی ،ہانگ کانگ اور ویتنام سے بہت کم ہے ۔ حالانکہ اس
میں وسائل کی کثرت ہے ۔ اور ہر قسم کی ترقیاتی کاموں کے لئے ڈھانچہ موجود ہے ۔
دنیا میں تمام ماہر معشیت معاشی منصوبہ بندی کے لئے وسائل کو سامنے رکھ کرہی منصوبہ
بناتے ہیں ۔ جبکہ بہت سارے پراجیکٹ اسیے بھی ہیں جن میں یاتو وسائل درکار نہیں
ہوتے یا بھر بڑے ہی محدود وسائل کے ساتھ عوام کو بہت ساری سہولیات فراہم کی جا
سکتی ہیں ۔ لیکن اس کے لئے وثیر ن اور Will Power کی ضرورت ہوتی ہے ۔ جوکہ ہمارے ملک میں بد قسمتی سے کم ہی پائی
جاتی ہے ۔ پاکستان کے سماجی شعبے میں جہاں بہت سی جامیاں ہیں ۔ وہاں ایک بہت بڑا
بگاڑ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں بھی پایا جاتا ہے ۔ اور اس بگاڑ کی وجہ سے نہ صرف
اربوں روپے ضائع ہوتے ہیں ۔ بلکہ عوام کا کڑورں گھنٹے وقت ضائع ہو جاتا ہے ۔ اور
اگر ضائع شدہ وقت کیCollectionافرادی قوت،GDPاور وقت کو گھنٹوں کے
لخاظ سے سامنے رکھ کر کی جائے تو وہ کھربوں میں جاتی ہے ۔ اس سے ہم اس شعبہ میں
اصلاحات کی ضرورت کا اندازہ لگا سکتے ہیں ۔
اب ہم موجودہ ٹرانسپورٹ نظام کی حامیاں بیاں کرتے ہیں ۔ اور اس کے بعد ان کو ختم
کرنے کے لئے اقدامات بیان کریں گے ۔
حامیاں :
(A) ٹرانسپورٹ کے لئے بنائے گے پلیٹ فارم کا ایک سے زائد جگہ پر بھی قائم کیا جانا(B) ٹراسپورٹ کے اڈوں کا پر ائیوٹ پاتھوں میں انتظام و انصرام ۔
(C) ایک ہی وقت میں مختلف اڈوں پر گاڑیوں کا ایک شہر کے لئے بکنگ کرنا ۔
(D) نا ن;ACگاڑیوں کا متبادل نظام کے طور پر استعمال ۔
(E) چھوٹی اور بڑی گا ڑیوں کے لئے روٹ کا تعین نہ ہونا ۔
(F) ٹراسپورٹ اڈوں پرمناسب سینٹری کے نظام کا فقدان۔
(G) انتظار گاہوں کا غیر معیاری ہونا ۔
(H) کرایوں میں تفاوت کا موجود ہونا ۔
(I) غریب ، مستحق ، یتیم لا وارث ، بیوہ کے لئے فری سفر ی سہولت کانہ ہونا ۔
(J) برسات میں گندگی اور کیچرسے بڑے پڑے پلیٹ فارم۔
(K) ایمبو لینس کی گزرگاہ کا آبادی والے علاقوں میں ا تظام نہ ہونا وغیرہ ۔
اب ہم یہ بیان کریں گے کہ کس طرح اصلاحات کے لئے کم سے کم وسائل اور بہتر انظامی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھا کر ملک کو ایک جدید اور صاف ستھرا ٹرانسپورٹ کا نظام سے سکتے ہیں ۔
اصلاحات:
(A) کسی بھی تحصیل اور ضلع میں مسافر گارڑیوں کے اڈے ایک ہی جگہ مختص کر دئے جائےں ۔(B) ایک شہر کے لئے ایک ٹرانسپورٹ کمپنی کو کنٹریکٹ دیا جائے ۔ تاکہ مسافروں کو زیادہ انتظار نہ کرنا پڑے اور وقت بھی بچ جائے ۔
(C) تمام ضلع سے ضلع تکACگاڑیوں کو لازم قرار دیا جائے ۔
(E) بڑے شہروں میں بھی اضلاع کے درمیان بڑی گاڑیوں کو چلایا جائے ۔
(F) چھوٹی اور نانACاڑیوں کو چھوٹے روٹ پر چلایاجائے۔
(G) تمام پلیٹ فارم کنٹریکٹر سے مل کر گورنمنٹ اچھے اور جدید واش رومز بنائے ۔ جس کو ٹھیکہ پر دیا جائے ۔ تاکہ صفا فی کا نظام ٹھیک ہو ۔ مسافر گاڑیوں پر پر غیر ضروری ٹیکس کئے جائےں ۔ تاکہ عوام کو سستی سواری میسر آسکے ۔
(H) تما م خراب اورماجولیاتی آلودگی والی گاڑیاں کو فوراََ بند کیا جائے ۔ یا ا اُن علاقوں میں Convert کیا جائے جہاں درخت اور
زمین وافر ہے ۔ شہری آبادی کوآلودگی سے بچایا جائے ۔
(I) جدید اور صاف ستھرے مسافر خانے Public Private پارٹنر شپ سے بنائے جائےں ۔
(J) تما م گاڑیوں میں غریب ،نادار ، یتیم ،بےوہ اور بے سہارا لوگوں کے لئے 10%کوٹہ مقرر کیا جائے ۔ اور اُن کو مستحق کارڈ جاری
کئے جائےں ۔ تاکہ فلاحی ریاست کا تقدا پورا ہو سکے ۔
(K) ایمبو لینس کو سہولت دینے کے لئے تمام شہر جو کہ جی ٹی روڈ پر آتے ہیں وہاں شہری آبادی والے علاقوں میں الگ روٹ مقرر کر دیا
جائے ۔ تاکہ ایمبو لینس کو کوئی رکاوٹ نہ ہو ۔
(L) بس سٹینڈ کے پاس نکاسی آب کا مناسب انتقام ہونا چاہیے ۔
(;M) اس سارے نظام کو موثراور قابل عمل بنانے کے لئے ریٹا ئر ڈ افسروں کو اعزازی طور پر مجسٹریٹ کے احتیارات دے کر بس سٹیندیا
ٹرانسپورٹ اڈوں پر تعینات کیا جائے ۔
0 Comments