پاکستان کا تجارتی خسارہ اور اس کا حل Pakistan's trade deficit and its solution

پاکستان کا تجارتی خسارہ اور اس کا حل
کسی ملک کی تر قی میں بین الاقوامی تجارت کا کردار ہی اہم ہو تا ہے ۔ وہ ممالک جن کی بر ٓمدات اور درٓمدات کم ہیں وہ تر قی کے لخاظ سے بہت پیچھے ہیں ۔ یا دوسرے الفاظ میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں ۔ کہ کم تر قی یا فتہ ممالک وہ ہیں جن کی بین الاقوای تجارت کا حجم کم ہے ۔ گو بر ٓمدات ملکی تر قی میں بہت اہم کر دار ادا کر تی ہیں اور زرمبادلہ کما نے کا زریعہ کے ساتھ ادا ئیگوں کے تو ازن کو بہتر بنانے میں معاون ہو تی ہیں ۔ لیکن بہت سے ممالک ایسے بھی ہیں جنہوں نے درآمدات کو بڑ ھا اُن کو بر آمدات کی اشیا میں بدل کر پہلے سے کئی گُنا زیادہ زرمبادلہ کمایا ان میں تا ئیوان ،ملائشیا،چائنہ ،انڈو نیشیا،جنو بی کو ریا ،سنگا پور ،تُرکی وغیرہ شامل ہیں ۔ ماہرین معا شیات کے ہاں یہ بحث بہت طویل ہے کہ کسی ملک کو درآمدات کے نعم البدل تیار کر نے چاہیں یا پھر بر آمدات کو بڑ ھانا چا ہیے ۔ دو نو ں مکتب فکر کے دلائل حقیقت میں کسی ملک کے مسا ئل خصوصاًادائیگیوں کے تو ازن کا مکمل حل پیش نہیں کرتے ۔ بلکہ بین الا قو امی تجارت سے فا ئدہ اٹھانے کے لیے مجموعی اپروچ کو اختیار کیا جاناچا ہیے ۔ یعنی ایک طر ف ووہ اشیا پیدا کی جائیں جن کی پیدا وار نسبتاًسستی ہو تی ہے اور دو سری طر ف وہ اشیا پیدا کی جائیں جو درآمدات کا بدل ہیں اور تیسری طرف وہ اشیا پیدا کی جائیں جن کو ملکی ٹیکنالوجی بنا نے کی صلاحیت رکھتا ہے اُسے کر نے دیا جائے ۔
مجموعی اپر وچ
مجموعی اپروچ میں کسی ایک شعبہ یا پالیسی کو ترجیح نہیں دی جانی چا ہیے بلکہ وہ جس چیز کو پیدا کر نے اور برآمد کر نے کی صلاحیت رکھتا ہے اُسے کر نے دیا جائے ۔
درآمدات کا ستعمال
تر قی پذیر ممالک کی درآمدات مشینری اور ٹیکنالو جی پر منبی ہونی چا ہیے یا پھر وہ اپنے سے بھی پسماندہ ملک سے خام مال درآمد کر کے اُس کو پر اڈکٹ میں بدل کر اپنے سے تر قی یا فتہ ممالک کو بر آمد کر نا چاہیے ۔ تا کہ حکو مت کی محصو لا تی آمدنی میں اضافہ بھی ہو ۔ ملکی ضر وریات بھی پو ری ہو سکیں اور مقا بلے کا ماحول بھی قا ئم رہے ۔
:بر آمدات میں اضافہ کی حکمت عملی
ہر ملک کے اپنے مخصوص حالات ہو تے ہیں اور قو مو ں کی عا دات ،اطوار،اور اخلاقیات کا کو ئی معیار ہو تا ہے ۔ لہذا یہ ضرو ری نہیں کہ جو قو می پالیسی انگلینڈکے لیے فا ئدہ مند ہووہ پاکستان کے لیے فائدہ مند ہویا جس حکمت عملی سے چا ئنہ نے تر قی کی ہے اسی حکمت عملی سے امر یکہ بھی تر قی کر ے یہ ممکن نہیں ہو تا ۔ اسی لیے ہر ملک کی تجارتی پالیسیالگ سے بنائی جا تی ہے ۔ لیکن بد قسمتی سے پاکستان کے پالیسی ساز ادارے ہمیشہ اُن لو گو ں پر اعتماد کر تے رہے اور اُن کو ہی مسیحا سمجھتے رہے جو بیرون ممالک یو نیو رسٹیز سے تعلیم یا فتہ ہیں ۔ یہ وہ لو گ ہیں جو پاکستان میں ایک اُدھار مانگے ہو ئے کسی ہتھیار کی طر ح آئے بھاری معا وضہ جات لیے اور امر یکہ ،انگلینڈ کی پالیسیوں کا چر بہ بنا کر دے دیا اُس کے نتاءج اور اشتراک کیا ہو ئے پاکستان کی معیشت اور عوام آج تک بھگت رہے ہیں ۔
پاکستان کی تجارتی پالیسی: یہ بات بڑے دکھ کے ساتھ کہنا پڑے گی کہ پاکستان میں کبھی تجارتی پالیسی بنائی ہی نہیں گئی ۔ بلکہ ٹیرف کے ریٹس کا شیڈول جاری کیا جاتا ہے ۔ اور ہر سال اسی شیڈول میں معمولی تبدیلیاں کر دی جاتی ہیں ۔ جس سے ملکی بر آمدات میں کو ئی خا طر خواہ اضاف72 سال گزرنے کے باوجود نہیں ہوا ۔
پاکستان کی مجوزہ ٹر یڈ پالیسی
وہ تمام ممالک جن کے ساتھ پاکستان کے سفارتی تعلقات ہیں اگر اُن کو گر وپس میں تقسیم کر دیا جائے اور پھر اُن سے تجارت بڑھانے کا ایک ہیڈ مقرر کیا جائے ۔ جس کے ماتحت متعلقہ گر وپ گر وپ میں شامل تمام ممالک کے سمارٹ بز نس سیل قا ئم کیا جائے ۔ جس میں سالانہ برا ٓمدات اور درآمدات کے اہداف دئیے جائیں ۔ جو سفارت خانے اپنا ہدف پو را نہ کر سکیں اُن کو تبدیل کر دیا جائے اور دوسری ٹیم کو اُن کی جگہ تعینات کر دیا جائے ۔ گر وپس کی تر تیب اس طر ح ہو سکتی ہے ۔
گروپ 1 ۔ امر یکہ سمیت تر قی یافتہ ممالک
گروپ 2 ۔ یو رپی یو نین
گروپ 3 ۔ اسلامی ممالک
گروپ 4 ۔ جنوب مشرقی ایشیا ئی ممالک
گروپ 5 ۔ افر یقی ممالک
گروپ 6 ۔ کمیو نسٹ ممالک
سمارٹ بزنس سیل کی ذمہ  داریاں
   تجارتی میلوں کا انعقاد ۔ (A)
بزنس کمیونٹی کو پاکستانی مصنوعات پر آگاہی دینا /سیمنارز (B)
پاکستانی تاجروں کو ویزا کی سہولت مہیا کر نا ۔ (C)
تاجروں کے لیے سستے داموں رہائش کا بندوبست کرنا ۔ (D)
پاکستانی تاجروں کو بیرون ملک منڈیوں اور مصنوعات کے بارے معلومات بہم پہنچانا ۔ (E)
کرنااگر ادائیگی میں مشکلات ہوںArrange بیرون ممالک لائرز کو (F)
دھوکہ دہی اور کر پشن کو ختم کر نا ۔ (G)
پاکستانی تاجروں اور دوسرے ممالک کے تاجروں یعنی چمبرز آف کامرس میں خیر سگالی کے طور پر دورہ جات کا بندوبست کر نا ۔ (H)
دوسرے ممالک کے رسم ورواج اور ضراوریات پر منبی لٹر یچر فر اہم کرنا ۔ (I)
پاکستان کا امیج بہتر بنانا ۔ (J)
.ان سفارشات پر عمل کر کے پاکستان اپنے تجارتی خسارہ میں کمی لا سکتاہے
جاری ہے ۔
Author: Nasir Mehmood Ch                 مصنف: ناصرمحمود چوہدری 
                                                                  Email: Nasirmehmoodch97@gmail.com                                                               

Post a Comment

3 Comments

  1. While the US stores up the biggest product trade deficiency, that shortage doesn't rank the biggest as a percent of Gross Domestic Product (GDP.) Our nation hits around 4.5% on that premise. OKX referral code

    ReplyDelete