(پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹیں (سیاسی وجوہات)
The Hurdles Involves In Political Growth of Pakistan (سیاسی وجوہات)
: حکومتی سطح پر ناقص منصوبہ بندی (A)
چونکہ ملک کی مالیاتی پالیسی حکومت کی وزارت مالیات بناتی ہے ۔ لہذا جو بھی مالیاتی پالیسی بنائی جاتی ہے ۔ وہ ملک کے وسیع تر مفاد کو مد نظر رکھ کر نہیں بنائی جاتی بلکہ وقتی اور انتخابی نتاءج کو متاثر کر نے اور عوام میں سیاسی پزیرائی کے لیے بنائی جاتی ہیں ۔ جبکہ 1990 میں جو مسلم لیگ کی
سکیم شروع کی ۔ جس کا ملکی پیداوار پر تو کوئی اثر نہ ہوا ۔ Yellow Cab حکومت بنی اُس نے
بلکہ مالیاتی اداروں کا اربوں روپیہ ڈوب گئے ۔ اور لوگ دوبارہ بےر وزگار ہو گئے ۔ اسی طرح پیپلز پارٹی کی حکومت نے پیپلز پروگرام کے تحت Effect ترقیاتی اخراجات کا بڑاحصہ اس پر خرچ کر دیا جو کسی بھی پلاننگ اور انتظامات سے بالاتر ہو کر خرچ کیا گیا ۔ جس کا ملکی پیداوار میں کوئی
نہ پیدا ہوا ۔ اس کے بعد موجودہ پنجاب حکومت کے وزیراعلی نے تقر بیا60ارب روپے سے زائد رقم 2سالوں میں 2روپے کی روٹی پر خرچ کر دیا لیکن غریبوں کو سستی روٹی مہیا کرنے میں ناکام رہے بلکہ ساری رقم بوگس تنوروں والے اور سیاسی کارندے ڈکار گئے ۔ اورصوبہ پنجاب جس کابجٹ
.تھا(Surplus)کابجٹ کئی سالوں سے سر پلس
میں چلا گیا ۔(Overdrafting)خسارہ
دوسری مرکز کی حکومت جس کے سر براہ جناب یوسف رضا گیلانی ہیں انہوں نے بے نطیر انکم سپورٹس کے نام پر 3سالوں میں 200ارب سے زائد رقم سیاسی طور پر بانٹ کر ملکی تر قی پر ڈاکہ ڈالا ۔ اس طرح ملک میں حقیقی ترقی کے لیے فنڈز کا بہت کم حصہ رہ جاتا ہے ۔ جس سے ملک طویل عر صہ کی منصوبہ بندی سے محروم رہتا ہے ۔ اور یہی وجہ ہے کہ ملک معاشی حالات دن بدن خراب ہو رہے ہیں ۔
:حکومتی سطع پر وسائل میں کر پشن (B)
دوسر ی بڑی وجہ جو اس ملک کی تر قی کی ر اہ میں رکاوٹ ہے وہ حکومتی نمائندوں کی کر پشن ہے ۔ یہ کر پشن دو طرح سے ہے ۔ ایک تو یہ کہ
کیا جاتا ہے ۔ اس میں بھاری کمیشنیں رکھوائی جاتی ہیں جیسے (Launch)جو بھی پراجیکٹ لانچ
میں ہوا ۔ اورسپریم کورٹ کی مداخلت سے کثی(Rental Power Plant)
مقدار میں وسائل واپس سرکاری خزانے میں جمع ہوئے اور دوسری وجہ یہ ہے کہ سرکاری ٹھیکے من پسند افرادکو دے دئیے جاتے ہین جس کی وجہ سے غیر معیاری پراجیکٹ مکمل کر دئیے جاتے ہیں مشرف دور میں زیر تعمیر کراچی میں تکمیل سے پہلے ہی گر گیا تھا ۔
اعلی حکومتی عہدوں پر غیرذمہ دارانہ ا ور نا اہل لوگ(C)
پاکستان کے حکومتی عہدیدار جو کہ مختلف وزارتوں کے سر براہ ہوتے ہیں ۔ ایک تو اُن کویہ ادراک نہیں ہوتا ہے کہ وہ جس وزارت
ا عہدے پر براجمان ہیں اس کا مقصد کیا ہے ۔ اور مستقبل میں اس کو کیا مسائل متوقع ہیں ۔ اور کیا اقدامات کیے جائیں تو زمانہ کے ساتھ ہم چل
کرتے ہیں ۔Enjoyکو Status Quo سکتے ہیں ۔ بلکہ وہ صرف
کام کے لیے اُن کے پاس متعلقہ نالج Visionary اور مال بناتے ہیں کسی بھی
ہی نہیں ہوتا ۔
اور وہ اپنے عملے کے مرہون منت ہوتے ہیں ۔ اور نہ ہی وہ اس کام کے لیے سنجیدہ ہوتے ہیں ۔ کہ ملک کے لیے کوئی بڑا کام انجام دینے آئے ہیں ۔
وطن کی آبرو، ناموس ملت کے یہ سوداگر
اُجالے بیچ کر ظلمت میں ڈوبی شام لیتے ہیں
جو اک بستی کے دُکھ کا بھی مداوا کر نہیں سکتے
کروڑوں کے مقدر کی لگا میں تھام لیتے ہیں
:اعلی حکومتی عہدوں پر نا اہل اور غیر ذمہ دار لوگ(D)
پاکستان کی یہ بھی بد قسمتی رہی ہے کہ اس اعلی سیاسی افراد جن میں وزیر اعظم،وزرا،وزیرمملکت،ممبران پارلیمنٹ اور مشیران کا زیادہ تر تعلق ایسے لوگوں سے رہا ہے جو کسی بھی شعبے میں کوئی مہارت نہیں رکھتے ۔ اور اگر کسی عہدے پر کوئی اہل فردآیاتو اس کے اثرا ت عوام تک ضرورپہنچے
Place the ad code on articles you want ads to appear, in between the HTML of your content
It can take 20-30 minutes for the ad to appear on the page. At first, the ad might show as a normal display ad, but it will soon be replaced by a native ad.
See the code implementation guide for more details.
تھا۔ (Professional)کاIT جیسے صدر پرویز مشرف کے دور میں ڈاکٹر عطا الرحمن نے جو کہ
کے شعبہ کو ترقی دی۔IT انہوں نے پاکستان کو اپنے دور میں
اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کو اس طر ح فعال بنایا کہ جہاں چند لوگ سالانہ پی ایچ ڈی کے لیے بیرون ملک جاتے تھے وہاں بہتر منصوبہ بندی اور جذبہ حب الوطنی سے ایسے انتظامات کیے کہ سینکڑوں کی تعداد میں طلباء و طالبات اندرون اور بیرون ملک پی ایچ ڈی کی تعلیم حاصل کر نے لگے باقی لوگ الا ماشا اللہ اقتدار کے مزے لو ٹتے ر ہے ۔
:ملکی وسائل کی لوٹ مار(E)
(Focus)بدقسمتی سے پاکستان کو جو بھی سیاسی قیادت میسر آئی وہ ملکی وسائل اور ترقی میں کبھی مخلص نہیں رہی بلکہ اُس کا سارا
سرکاری خزانے کی لوٹ مار پر رہا ۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان آج غربت کے انتہائی دور سے گزررہا ہے ۔
معاشی منصوبہ بندی سیاسی مفاد کے لیے(F)
پاکستان کے مالیاتی نظام کو اور تجارتی بینکوں کو سیاستدانوں نے اس مقصدکے تحت غیر معمولی نقصان پہنچایاہے ۔ کہ جو بھی منصوبہ بنایا جاتاہے ۔ کئے
بغیر شروع کر دیاگیا ۔(Cost Benifit Analysis)اُس کا
جیسے جونیجو دور میں ممبران پارلیمنٹ کوصوبدیری تر قیاتی فنڈ دئیے گئے ۔ وہ کسی قانون ا ور معاشی منصوبہ کے پابند نہیں تھے ۔ 1990کے عشرے
Yellow Cabمیں
(ییلو کیب)سکیم پیپلز پروگرام، ،تعمیر وطن پروگرام،اور موجودہ نام نہادجمہوری دور میں پنجاب میں سستی روٹی ۔ مرکز پر بے نظیر انکم سپورٹ)
کے نام پرسرکاری خزانے کو ناقابل تلافی نقسان پہنچا ہے ۔(BeNazir Income Support Program)
ممبران پارلمنٹ کو جو صوابدیدی فنڈ دئیے جاتے ہیں ۔ وہ سارے اپنے سیاسی ٹاوٹوں کو ذاتی مفاد کی خاطر خرچ کرتے ہیں تا کہ اگلا الیکشن جیت سکیں ۔
:پڑھے لکھے لوگون کی سیاست میں حوصلہ شکنی(G)
پاکستان کی سیاست میں پڑھے لکھے ،اہل اور دیانتدار لوگوں کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے ۔ اور اُن کے خلاف پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے کہ ا چھے آدمی کو سیاست میں نہیں آنا چاہیے ۔ دوسرا وسائل کا الیکشن میں بے جا استعمال بھی اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ کوئی اہل اور دیانت دار آدمی سیاست میں آکر انتخاب لڑسکے ۔
: چند گھرانوں کا سیاست پر قابض ہونا(H)
قیام پاکستان سے لے کر آج تک چند خاندان سیاست پر چھائے ہوئے ہیں ۔ جن میں 100 بڑے خاندان ہیں جن کے 2سے لے کر7
تک لوگ پارلیمنٹ میں بلاواسطہ یا بالواسطہ موجودہوتے ہیں جبکہ200 سے لے کر300 خاندان ایسے ہیں جن کے باقی افراد پارلیمنٹ
میں ہوئے ہیں اور چند ایک ممبران پارلیمنٹ آزاد حثیت سے الیکشن لڑ کر جیت جاتے ہیں ۔ یہ لوگ بھی اربوں روپوں کی جائیداد کے مالک ہوتے ہیں ۔ اُن میں کوئی بھی غریب یا دیانتدار اہل لوگ نہیں ہوتے اور یہ اس ظالم ،لا دین ،منا فقانہ ،سرمایہ دارانہ ،جاگیر دارانہ نظام کے مخافظ ہیں جسے یہ جمہوریت کا نام دیتے ہیں ۔ اور یہ کرپٹ جمہوری نظام ان لوگوں کا مخافظ ہے ۔ یہ لوگ اس جمہوریت کی مثال یورپ اور امریکہ سے دیتے ہیں ۔ لیکن یہ یورپ کے ممبران پارلیمنٹ کا کردار اور ملک سے وفاداری کا سبق نہیں پڑھتے ۔
اپنے خواب کی ہم نے کی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ من مانی تقدیر!
پھر ہے اپنے قبضے میں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ملت کی تقدیر !!
پاکستان کا مطلب کیا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ موروثی جاگیر!!!
Author: Nasir Mehmood Ch مصنف: ناصرمحمود چوہدری
Email: Nasirmehmoodch97@gmail.com
0 Comments