Pakistan Health Card (پاکستان صحت کارڈ)


Pakistan Health Card    (پاکستان صحت کارڈ)

(Proposed Practical Model for Health Card)
پاکستان صحت کارڈ کا مجوزہ عملی ڈھانچہ

پاکستان میں صحت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہے ۔ جو بنیادی ڈھانچہ وضع کیا گیا ہے ۔ وہ دنیا کے چند بہترین ڈھانچوں میں سے ایک ہے ۔ بلکہ اگراُسے پاکستان کے معروضی حالات میں دیکھا جائے اورپاکستان کے معاشی اعداو شمار کے لخاظ سے اس ڈھانچہ کو تشکیل دینا بہت بڑی بات ہے ۔ تو دیہی طبی مرکز سے لے کر بنیادی ہیلتھ یونٹ اور پھر تحصیل اور ضلع کی سطح پر بڑے ہسپتالوں کا قیام اور کسی امضبوط، مربوط ڈھانچہ کی عکاسی کرتا ہے ۔ اور پھر اس کی واضع مثال پولیو کا مکمل خاتمہ اور اُس مہم کی کامیابی بھی اس ڈھانچہ کی صلا حیت پر ایک سند کی حیثیت رکھتا ہے ۔ اس کے علاوہ بڑے شہروں لاہور ،اسلام آباد ،کراچی وغیرہ بڑے بڑے ہسپتال موجود ہیں ۔ جس کامعیار اور استدادکار کسی طور پر ترقی یا فتہ ممالک سے کم نہیں ۔ پاکستان کے اس نظام صحت یعنی Health Structure کو بیان کرنے کا مقصد یہ ہے ۔ کے ہمارے اس ملک میں ایک وسیع نیٹ ورک موجود ہے ۔ اصل مسئلہ اس نظام کو استعمال کرنے کا ہے ۔ اور اس کو اصلاحات کے ذریعے ۔ بہت کم سرمایہ کاری سے ہم عوام کو صحت کا اعلی سے اعلی معیار دے سکتے ہیں ۔ اب ہم ان اصلاحات کا تفصیلی جائزہ لیتے ہیں ۔ کہ کس طرح ہر غریب اور امیر کی صحت  کے لئے سہولت فراہم کر سکتے ہیں ۔ ایک اہم حقیقت جو کہ سرکاری اور حکومتی اداروں کو باور کرانا چاہتا ہوں ۔ کہ ریاست عوام کے لیے ہے ۔ اور عوام اجتماعی عدل کے قیام کے لیے ریاست کا ساتھ ہے ۔ جس طرح ٹیکس کا نظام دنیا کےہرملک میں موجود ہے اور لوگ اپنی جا ئزہ محنت کی کمائی سے حکومت کو ٹیکس دیتے ہیں اور وہ محکوم اور ضرورت مند طبقوں کو سہولیات دیتی ہے بلکل اسی طرح ایک قابل عمل منصوبہ جس سے امیر طبقے کی وسائل غریبوں تک باآسانی بلاواسطہ پہنچیں گے ان پر کوئی انتظامی اخراجات بھی نہیں ہونگے اور نہ ہی ان وسائل میں کرپشن یا بد انتظامی کی کوئی گنجائش باقی  رہتی ہے۔  بلکہ٪ 100 وسائل مستحقیقن تک پہنچیے گئے۔جس کی مثال شاید دنیا کے کسی بھی نظام میں  موجود  نہیں اور یہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد تصور ہے۔ 



 اصلاحات
(محسوس افراد برائے صحت کارڈ)
 معاشرے کے وہ افراد جن کو صحت کی سہولیات بہتر طور پر پہنچانا مقصود ہے تاکہ وہ بھی بہتر زندگی گزار سکے وہ درج ذیل کیٹاگریز میں تقسیم ہوسکتے ہیں ۔
1.      بزرگ مرد و خواتین جن کی عمر 60 سال سے زائد ہے۔
2.      معزور افراد خواہ کسی بھی عمر کے ہوں۔
3.      بیوہ عورتیں۔
4.      یتیم بچے۔
5.     لاوارث افراد۔

 صحت کارڈ کا تصور:

 صحت کارڈ کا تصورجو پاکستان میں رائج کیا گیا ہے۔وہ بلکل غیر حقیقت پسندانہ ، وسائل کا ضاع اور کرپثن کا ایک نیا باب پیدا کرے گا۔ صحت کارڈ ان افراد کو مہیا کیے جانے چاہیے جن کا اوپر ذکر کیا گیا ہے اور صحت کارڈ کے عوض کسی بھی پرائیویٹ ہسپتال کو فنڈز مہیا نہیں کیے جائیں گے بلکہ ان مستحق افراد کو درج زیل 
طریقوں سےfesciliate کیا جانا چاہیے۔ صحت کارڈ چونکہ صرف ان لوگوں کو جاری کیے جائیں گے جواوپر بیان کردہ کیٹیگری نمبر1تا5 کے زمرے میں آتے ہیں۔
وسائل کی فراہمی و عملی طریقہ کار:
ملک کے تمام صحت کارڈ ہولڈر کو fescilate کرنے کے لیے وسائل درج زیل  طریقوں سے میسر ہوں گے۔ 
1.      تمام پرائیویٹ ہسپتالوں میں 10 فیصد کوٹہ صحت کارڈ ہولڈر کو الاٹ کیا جائے گا جن کے وہ ریکارڈ بھی باقی مریضوں کے ساتھ  محصوص صحت کارڈ کوڈ کے ذریعے رکھیں گے

2.      تمام پرائیوٹ  پریکٹشنرکے پاس بھی دس فیصد کوٹہ مقرر کیا جائے جو کہ صحت کارڈ ہو لڈر کے لئے مقرر ہو اور معمولی ٹوکن payment کے ساتھ وہ فری چیکپ کرواسکتے۔تما م پرائیویٹ پر یکٹشنر سیکٹر بھی ان کا ریکارڈ اپنے مریضوں کے رجسٹر میں رکھیں گے ۔ 

3.      احساس پروگرام کے تحت مختصر وسائل کو سرکاری ہسپتالوں میں منتقل کیا جائے۔
4.           احساس پروگرام کےفنڈ زسالانہ سرکاری ہسپتالوں میں نئے  بلاکس افتتاح کیا جائے
5.           پرائیوٹ ہسپتالوں میں علاج کروانے والے لوگوں سے معمو لی  رقم کی وصولی کی جا سکتی ہے۔
6.           سرکاری ہسپتالوں کو فری اور Paid کے تصور کے زرئعے چلایا جائے۔

7.          پرائیوٹ ہسپتالوں میں زیر علاج مستحق مریضوں کی ادویات کے لئے زکوۃ فنڈ کو استعمال کیا جائے۔
8.          چیرٹی کا باقاعدہ نظام بنایا جائے۔اور لوگ اُس میں اپنی عطیات ، زکوۃ ، صدقات جمع کروائیں تا کہ غریب مریضوں کےلئےوسائل مہیا ہو      سکیں
9.            ہر پرائیوٹ ہسپتالوں میں علاج کروانے والے لوگوں سے معمولی رقم کی موصول بھی کی جا سکتی ہے۔
10.       سرکاری ہسپتالوں کو مکمل طور پر صحت کی فری سہولت کے لئے وقف کیا جائے۔
11.       ریٹائرآفیسرز جو کہ اعزازی طور پر ملک و قوم کے لئے کام کرنا چاہتے ہیں۔ اُن کو سرکاری ہسپتالوں میں     انتظامیہ کا حصہ بنا یا جائے۔
12.     پرائیوٹ ہسپتالوں میں علاج کو یقینی بنانے کے لئے سرکاری ریٹائرڈ آفسران کی حدمات  لی جاسکتی ہیں۔ 
Author: Nasir Mehmood Ch                 مصنف: ناصرمحمود چوہدری 

Email: Nasirmehmoodch97@gmail.com

Post a Comment

0 Comments